One thought on “بھلے زمانے کے جج بالکل مختلف ہوتے تھے ! (حصہ دوم)”
واقعی “بھلے زمانے کے جج بلکل مختلف ہوا کرتے تھے.” اور ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھا ہے کہ بھلے زمانے کے سیاستدان بھی بہت مختلف ہوا کرتے تھے، ملک معراج خالد، سائین جی ایم سید سے لیکر باچا خان تک اور بھلے زمانے کے علماء دین، استاد، افسران، طبیب اور فنکار بھی مختلف ہوا کرتے تھے، استاد بڑے غلام علی خان سے لیکر ٹھمری کی رانی گرجا دیوی تک کیا کمال لوگ تھے.
بڑے کہتے ہیں تاریخ بتاتی ہے کہ “اخلاق، اخلاص، سلوک، نرملتا، لہجہ، قدر، سچ اور بھلائی سرشت اور خون میں سفر کرتی ہے.” بھلے زمانے کے بھلے لوگوں کو یاد کرنا اور انہیں تسلیمات پیش کرنا بھی بھلے خاندان کی علامت ہے.
جب سیاست، افسرشاہی، گدی نشینی، اور اصل حکمرانوں کی صفوں میں نااہل اور ناخلف افراد کا اضافہ ہوجائے گا تو اس کا حساب کتاب رعایہ اور جمہور سے لیا جائیگا.
واقعی “بھلے زمانے کے جج بلکل مختلف ہوا کرتے تھے.” اور ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھا ہے کہ بھلے زمانے کے سیاستدان بھی بہت مختلف ہوا کرتے تھے، ملک معراج خالد، سائین جی ایم سید سے لیکر باچا خان تک اور بھلے زمانے کے علماء دین، استاد، افسران، طبیب اور فنکار بھی مختلف ہوا کرتے تھے، استاد بڑے غلام علی خان سے لیکر ٹھمری کی رانی گرجا دیوی تک کیا کمال لوگ تھے.
بڑے کہتے ہیں تاریخ بتاتی ہے کہ “اخلاق، اخلاص، سلوک، نرملتا، لہجہ، قدر، سچ اور بھلائی سرشت اور خون میں سفر کرتی ہے.” بھلے زمانے کے بھلے لوگوں کو یاد کرنا اور انہیں تسلیمات پیش کرنا بھی بھلے خاندان کی علامت ہے.
جب سیاست، افسرشاہی، گدی نشینی، اور اصل حکمرانوں کی صفوں میں نااہل اور ناخلف افراد کا اضافہ ہوجائے گا تو اس کا حساب کتاب رعایہ اور جمہور سے لیا جائیگا.