6 thoughts on “کھائی”

  1. چلیں تھوڑی دیر کے لیے مان لیا کہ ہم کھائی کی طرف بڑھ رہے ہیں ،مگر سوال تو پھر اپنی جگہ ہے کہ اس کا حل کیا ہے۔یہ ٹھیک ہے کہ معاملات ایک ہی جگہ پہ رکے ہوئے ہیں ،مگر۔۔۔۔مگر۔۔۔۔ویسے محسوس تو ہوتا ہوگا کہ آپ اور جاوید چودھری نے کالم لکھ لکھ کر بےشمار سلوشن دیے مگر ۔۔چلیں وہ کہتے ہیں نا۔۔اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے

  2. بہترین تجزیہ عین حقاٸق پر مشتمل سر جی۔ مجھے 2014 میں قلعہ روہتاس جہلم جانے کا اتفاق ہوا۔ قلعہ کے اندر کسی بورڈ شیر شاہہ سوری کے یہ کلمات کسی بورڈ پر لکھا ہوا تھاکہ وہ اس جی ٹی روڈ کو بغداد تک لیجانا چاہتے تھے مگر حالات نے انہیں دہلی سے آگے بڑھانے سے روک دیا۔ وہ کہتا ہے اگر اس خطے میں کسی نے بھی کوٸی بڑا کام کرنے کا ٹھان لی تو اسے چاہۓ کہ وہ سب سے پہلے اس خطے کے لوگوں کا سر قلم کرے پھر اپنا کام شروع کرے کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو ہر آنے والے حکمران کی خوشامد کرتے ہیں اور ہر جانے والے کو برا بلا کہتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Please Type *