2 thoughts on “امن کے ساتھ کھڑا ہونا انتہائی مشکل کام ہے!”
جگنو ہی یہ بات سمجھ سکتے ہیں اور سمجھا سکتے ہیں کہ روشنی زندگی ہے اور اندھیرا موت.
ہم طفیلی ریاست ہیں، اگر اس بات کو بھی قومی سطح پر تسلیم کیا جائے تو کافی سارے ایسے معاملات اور مسائل حل ہوسکتے ہیں، جن سے ہمارا نہ لینا ہے نہ دینا، بس ایسے ہی جان کے جھنجھٹ پال رکھے ہیں. ہماری عوام تو ان محکمات کو بھی پالتی ہے جو اپنی ایک بھی توانائی اس عوام اور ریاست پر خرچ نہیں کرتے، الٹا اسی ریاست کے نام پر عوام کو الٹا لٹکا اس کی قومی غیرت اور ایمان چیک کرتے ہیں. خدا کے کام کرنے والے یہ حاکم لوگ عوام کے ختنے بھی چیک کرلیتے ہیں.
ہم نے سئیٹزرلینڈ نہیں بننا، بلکل نہیں بننا، بس اب تو ہم کو پاکستان میں “بی جے پی” جیسی کسی اصل شدت پسند جماعت کا انتظار ہے، جو عوام کو دانت دکھائے دشمن کو ………،. اور خود راج کرتی رہے.
پاکستان میں جب تک اندرونی طور اپنی دھرتی کی زبانوں کو قومی زبان، اور قومیتوں کو تسلیم نہیں کیا جاتا، ہم یوٹوپیائی نظریات کے بھنور میں گھومتے رہیں گے.
قائد اعظم کا پاکستان ہی ایشیا اور دنیا میں عزت و وقار حاصل کرسکتا ہے لیاقت علی خان اور جنرل ضیاء کا پاکستان نہیں، کبھی نہیں.
جگنو ہی یہ بات سمجھ سکتے ہیں اور سمجھا سکتے ہیں کہ روشنی زندگی ہے اور اندھیرا موت.
ہم طفیلی ریاست ہیں، اگر اس بات کو بھی قومی سطح پر تسلیم کیا جائے تو کافی سارے ایسے معاملات اور مسائل حل ہوسکتے ہیں، جن سے ہمارا نہ لینا ہے نہ دینا، بس ایسے ہی جان کے جھنجھٹ پال رکھے ہیں. ہماری عوام تو ان محکمات کو بھی پالتی ہے جو اپنی ایک بھی توانائی اس عوام اور ریاست پر خرچ نہیں کرتے، الٹا اسی ریاست کے نام پر عوام کو الٹا لٹکا اس کی قومی غیرت اور ایمان چیک کرتے ہیں. خدا کے کام کرنے والے یہ حاکم لوگ عوام کے ختنے بھی چیک کرلیتے ہیں.
ہم نے سئیٹزرلینڈ نہیں بننا، بلکل نہیں بننا، بس اب تو ہم کو پاکستان میں “بی جے پی” جیسی کسی اصل شدت پسند جماعت کا انتظار ہے، جو عوام کو دانت دکھائے دشمن کو ………،. اور خود راج کرتی رہے.
پاکستان میں جب تک اندرونی طور اپنی دھرتی کی زبانوں کو قومی زبان، اور قومیتوں کو تسلیم نہیں کیا جاتا، ہم یوٹوپیائی نظریات کے بھنور میں گھومتے رہیں گے.
قائد اعظم کا پاکستان ہی ایشیا اور دنیا میں عزت و وقار حاصل کرسکتا ہے لیاقت علی خان اور جنرل ضیاء کا پاکستان نہیں، کبھی نہیں.
جگنو ہی یہ بات سمجھ سکتے ہیں اور سمجھا سکتے ہیں کہ روشنی زندگی ہے اور اندھیرا موت.
ہم طفیلی ریاست ہیں، اگر اس بات کو بھی قومی سطح پر تسلیم کیا جائے تو کافی سارے ایسے معاملات اور مسائل حل ہوسکتے ہیں، جن سے ہمارا نہ لینا ہے نہ دینا، بس ایسے ہی جان کے جھنجھٹ پال رکھے ہیں. ہماری عوام تو ان محکمات کو بھی پالتی ہے جو اپنی ایک بھی توانائی اس عوام اور ریاست پر خرچ نہیں کرتے، الٹا اسی ریاست کے نام پر عوام کو الٹا لٹکا اس کی قومی غیرت اور ایمان چیک کرتے ہیں. خدا کے کام کرنے والے یہ حاکم لوگ عوام کے ختنے بھی چیک کرلیتے ہیں.
ہم نے سئیٹزرلینڈ نہیں بننا، بلکل نہیں بننا، بس اب تو ہم کو پاکستان میں “بی جے پی” جیسی کسی اصل شدت پسند جماعت کا انتظار ہے، جو عوام کو دانت دکھائے دشمن کو ………،. اور خود راج کرتی رہے.
پاکستان میں جب تک اندرونی طور اپنی دھرتی کی زبانوں کو قومی زبان، اور قومیتوں کو تسلیم نہیں کیا جاتا، ہم یوٹوپیائی نظریات کے بھنور میں گھومتے رہیں گے.
قائد اعظم کا پاکستان ہی ایشیا اور دنیا میں عزت و وقار حاصل کرسکتا ہے لیاقت علی خان اور جنرل ضیاء کا پاکستان نہیں، کبھی نہیں.
جگنو ہی یہ بات سمجھ سکتے ہیں اور سمجھا سکتے ہیں کہ روشنی زندگی ہے اور اندھیرا موت.
ہم طفیلی ریاست ہیں، اگر اس بات کو بھی قومی سطح پر تسلیم کیا جائے تو کافی سارے ایسے معاملات اور مسائل حل ہوسکتے ہیں، جن سے ہمارا نہ لینا ہے نہ دینا، بس ایسے ہی جان کے جھنجھٹ پال رکھے ہیں. ہماری عوام تو ان محکمات کو بھی پالتی ہے جو اپنی ایک بھی توانائی اس عوام اور ریاست پر خرچ نہیں کرتے، الٹا اسی ریاست کے نام پر عوام کو الٹا لٹکا اس کی قومی غیرت اور ایمان چیک کرتے ہیں. خدا کے کام کرنے والے یہ حاکم لوگ عوام کے ختنے بھی چیک کرلیتے ہیں.
ہم نے سئیٹزرلینڈ نہیں بننا، بلکل نہیں بننا، بس اب تو ہم کو پاکستان میں “بی جے پی” جیسی کسی اصل شدت پسند جماعت کا انتظار ہے، جو عوام کو دانت دکھائے دشمن کو ………،. اور خود راج کرتی رہے.
پاکستان میں جب تک اندرونی طور اپنی دھرتی کی زبانوں کو قومی زبان، اور قومیتوں کو تسلیم نہیں کیا جاتا، ہم یوٹوپیائی نظریات کے بھنور میں گھومتے رہیں گے.
قائد اعظم کا پاکستان ہی ایشیا اور دنیا میں عزت و وقار حاصل کرسکتا ہے لیاقت علی خان اور جنرل ضیاء کا پاکستان نہیں، کبھی نہیں.